ایک
شخص حضرت ابراھیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور کہا.. " حضرت !
کوئی ایسا طریقہ بتائیے جس سے میں برے کام کرتا رھوں اور گرفت نہ ھو.. "
حضرت ابراھیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا.. " پانچ باتیں قبول کرلو ' پھر جو چاھے کرو تجھے کوئی گرفت نہ ھوگی..
(1) " اول تو یہ کہ جب تو کوئ گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا.. "
اس نے کہا.. " یہ تو بڑا مشکل ھے کہ رازق وھی ھے.. پھر میں کہاں سے کھاؤں..؟ "
فرمایا.. " تو یہ کب مناسب ھے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے.. "
(2) " دوسرا یہ کہ اگر تو کوئ گناہ کرنا چاھے تو اس کے ملک سے باھر نکل کے کر.. "
اس نے کہا.." تمام ملک ھی اس کا ھے پھر میں کہاں نکلوں..؟ "
فرمایا.. " تو یہ بات بھت بڑی ھے کہ جس کے ملک میں رھو اس کی بغاوت کرنے لگو.. "
(3) " تیسرا یہ کہ جب کوئ گناہ کر تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تجھے نہ دیکھے.. "
اس نے کہا.." یہ تو نا ممکن ھے.. اس لیے کہ وہ دلوں کا بھید بھی جانتا ھے.. "
فرمایا.. " تو یہ کب مناسب ھے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رھے اور اسی کے سامنے گناہ کرے.. "
(4) " چوتھا یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئے تو اسے کہ ذرا ٹھرجا.. مجھے توبہ کرلینے دے.. "
اس نے کہا.." وہ مہلت کب دیتا ھے..؟ "
فرمایا.. " تو یہ مناسب ھے کہ اس کے آنے سے پہلے توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ.. "
(5) " پانچواں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ھو کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا میں نہیں جاتا.. "
اس نے کہا.. " وہ زبردستی بھی لے جائیں گے.. "
فرمایا.. " تو اب خود ھی سوچ لے کہ کیا تجھے گناہ زیادہ عزیز ھے.."
وہ شخص آپ کے قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ھو گیا..
حضرت ابراھیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا.. " پانچ باتیں قبول کرلو ' پھر جو چاھے کرو تجھے کوئی گرفت نہ ھوگی..
(1) " اول تو یہ کہ جب تو کوئ گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا.. "
اس نے کہا.. " یہ تو بڑا مشکل ھے کہ رازق وھی ھے.. پھر میں کہاں سے کھاؤں..؟ "
فرمایا.. " تو یہ کب مناسب ھے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے.. "
(2) " دوسرا یہ کہ اگر تو کوئ گناہ کرنا چاھے تو اس کے ملک سے باھر نکل کے کر.. "
اس نے کہا.." تمام ملک ھی اس کا ھے پھر میں کہاں نکلوں..؟ "
فرمایا.. " تو یہ بات بھت بڑی ھے کہ جس کے ملک میں رھو اس کی بغاوت کرنے لگو.. "
(3) " تیسرا یہ کہ جب کوئ گناہ کر تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تجھے نہ دیکھے.. "
اس نے کہا.." یہ تو نا ممکن ھے.. اس لیے کہ وہ دلوں کا بھید بھی جانتا ھے.. "
فرمایا.. " تو یہ کب مناسب ھے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رھے اور اسی کے سامنے گناہ کرے.. "
(4) " چوتھا یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئے تو اسے کہ ذرا ٹھرجا.. مجھے توبہ کرلینے دے.. "
اس نے کہا.." وہ مہلت کب دیتا ھے..؟ "
فرمایا.. " تو یہ مناسب ھے کہ اس کے آنے سے پہلے توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ.. "
(5) " پانچواں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ھو کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا میں نہیں جاتا.. "
اس نے کہا.. " وہ زبردستی بھی لے جائیں گے.. "
فرمایا.. " تو اب خود ھی سوچ لے کہ کیا تجھے گناہ زیادہ عزیز ھے.."
وہ شخص آپ کے قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ھو گیا..
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں