ہفتہ، 15 فروری، 2014

حضرت ابراھیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ


ایک شخص حضرت ابراھیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا اور کہا.. " حضرت ! کوئی ایسا طریقہ بتائیے جس سے میں برے کام کرتا رھوں اور گرفت نہ ھو.. "

حضرت ابراھیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا.. " پانچ باتیں قبول کرلو ' پھر جو چاھے کرو تجھے کوئی گرفت نہ ھوگی..

(1) " اول تو یہ کہ جب تو کوئ گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا.. "

اس نے کہا.. " یہ تو بڑا مشکل ھے کہ رازق وھی ھے.. پھر میں کہاں سے کھاؤں..؟ "

فرمایا.. " تو یہ کب مناسب ھے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے.. "

(2) " دوسرا یہ کہ اگر تو کوئ گناہ کرنا چاھے تو اس کے ملک سے باھر نکل کے کر.. "

اس نے کہا.." تمام ملک ھی اس کا ھے پھر میں کہاں نکلوں..؟ "

فرمایا.. " تو یہ بات بھت بڑی ھے کہ جس کے ملک میں رھو اس کی بغاوت کرنے لگو.. "

(3) " تیسرا یہ کہ جب کوئ گناہ کر تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تجھے نہ دیکھے.. "

اس نے کہا.." یہ تو نا ممکن ھے.. اس لیے کہ وہ دلوں کا بھید بھی جانتا ھے.. "

فرمایا.. " تو یہ کب مناسب ھے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رھے اور اسی کے سامنے گناہ کرے.. "

(4) " چوتھا یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئے تو اسے کہ ذرا ٹھرجا.. مجھے توبہ کرلینے دے.. "

اس نے کہا.." وہ مہلت کب دیتا ھے..؟ "

فرمایا.. " تو یہ مناسب ھے کہ اس کے آنے سے پہلے توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ.. "

(5) " پانچواں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ھو کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا میں نہیں جاتا.. "

اس نے کہا.. " وہ زبردستی بھی لے جائیں گے.. "

فرمایا.. " تو اب خود ھی سوچ لے کہ کیا تجھے گناہ زیادہ عزیز ھے.."

وہ شخص آپ کے قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ھو گیا.. 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں