دنیا میں پائے جانے والی سبزیاں اور پھلوں کی ایک تہائی سے زیادہ اقسام کی افزائش ایک عمل کے زریعے ہوتی ھے جسے پولی نیشن کہا جاتا ھے۔ آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کے ایک پھول سے نر پولنز جب دوسرے پھول کے مادہ پولنز پر گرتے ہیں تو افزائش کا عمل ہوتا ھے۔ نر اور مادہ پولنز کے ملاپ کاکام قدرت مکھیوں کے زریعے لیتی ھے جب وہ مکھیاں کسی پھول پر بیٹھتی ہیں تو اس کے نر پولنز ان کے ساتھ چپک جاتے ہیں اور جب وہی مکھی کسی دوسرے پھول پر بیٹھتی ہیں تو وہ نر پولنز اس پر گر جاتے ہیں اور یوں پولی نیشن مکمل ہوجاتی ھے۔ بدقسمتی سے دنیا میں مکھیوں کی تعداد میں دن بدن کمی ہوتی جارہی ھے جس سے پھلوں سبزیوں کی افزائش بری طرح متاثر ہورھی ھے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف امریکہ میں سالانہ پندرہ ارب ڈالرز کا نقصان صرف مکھیوں کی کم ہوتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ہو رھا ھے جس سے ایک تو خوراک کی قلت ہورہی ھے اور دوسرے اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہورھا ھے۔
اس ایشو کو دیکھتے ہوئے امریکی یونیورسٹی ہارورڈ نے ایک پراجیکٹ پر کام شروع کیا ھے جس کے تحت وہ روبوٹ مکھیاں بنائیں گے جو نہایت کم قیمت ہونگی اور پولی نیشن کے عمل کو بخوبی سرانجام دے سکیں گی۔ یہ پراجیکٹ بظاہر بہت چیلنجنگ ھے لیکن سائنسدان پرامید ہیں کہ وہ یہ ٹاسک اگلے چند سالوں میں مکمل کرلیں گے۔ باباکوڈا کے اس پیج پر کچھ عرصہ پہلے ایک پوسٹ شئیر کی تھی جس میں روبوٹ مکھیوں کے زریعے کھاد پہنچانے کی ٹیکنالوجی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ اسی طرح اب روبوٹ مکھیاں بھی بنیں گی جو کہ پھلوں سبزیوں کی افزائش کو بڑھانے میں مدد دیں گی اور امید ھے کہ اس سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ تو تھا ایک مختصر احوال کہ ترقی یافتہ ممالک میں کیا ہو رھا ھے۔ آجائیں اپنے پاکستان، جہاں بے چارے وزیرستان کے بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگوں کو آج سموسے تقسیم کرنا بھی ناممکن ہوگیا تھا۔
ایک طرف ترقی یافتہ ممالک روبوٹ مکھیاں بنا کر پولنز کی ڈسٹری بیوشن کا پلان بنا رھے ہیں اور دوسری طرف ہم انسانوں میں سموسے بھی تقسیم نہیں کر پارھے۔
اپنی اپنی ترجیحات اور اپنے اپنے شوق!!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں