کہا جاتا ہے کہ شیخ با یزید بسطامی کے پڑوس میں ایک یہودی رہتا تھا ، جب شیخ بایزید بسطامی کا انتقال ہو گیا تو اس سے پوچھ گیا کہ تم اسلام کیوں نہیں قبول کر لیتے، یہودی نے کہا میں اسلام کیسے قبول کروں ، اگر اسلام وہ مذھب ہے جو شیخ بایزید بسطامی کا مذھب تھا تو وہ میرے بس میں نہیں ہے،
اور اگر اسلام وہ مذھب ہے جو میں عام مسلمانوں میں دیکھتا ہوں تو تو مجھے ایسے اسلام سے شرم آتی ہے -
ایک غیر مسلم شخص شیخ بسطامی جیسے بزرگوں میں جو مذھب دیکھتا ہے وہ کیا ہے ، وہ یہ ہے کہ انسان دنیا سے کت کر گوشہ میں معتکف ہو جاۓ ، وہ مغرب کے وضو سے فجر کی نماز پڑھے ، وہ روزانہ کی کی بار قران ختم کرے،
وہ سال بھر روزے رکھے ، وہ حج کرنے جاۓ تو ہر قدم پر دو رکعت نفل پڑھے ، وہ ذکر کے کچھ الفاظ یاد کرکے روزانہ کئی لاکھ بار اسکا ورد کرے وغیرہ -
دوسری طرف عوام کے اندر جو اسلام ہے وہ یہ ہے کہ آدمی اسلام کا نام لے اور عملا'' اپنی مرضی پر چلے، وہ خدا کو سجدہ کرے اور انسان کے سامنے اکڑ دکھاۓ، وہ قران کو بطور تلاوت پڑھے اور اپنی زندگی کو اسکے احکامات سے آزاد رکھے ، وہ اسلام کے دین کامل ہونے پر فخر کرے مگر اپنی حقیقی زندگی میں جزئی اسلام پر بھی قائم نہ ہو،
وہ کریڈٹ ملنے والے مقام پر اسلام کا جھندہ اٹھاۓ اور جہاں بظاہر کریڈٹ نہ مل رہا ہو وہاں اسلام سے بے تعلّق ہو جاۓ ، وہ قومی دین کو اپنا دین بناۓ اور اسکے اوپر خدا کے دین کا لیبل لگا دے -
اسلام ایک سادہ اور فطری دین ہے ، وہ انسانی فطرت کے لئے اپنے اندر بے پناہ کشش رکھتا ہے ، اور اپنی اس فطری کشش کی وجہ سے دور اول میں اسلام زمین کے بڑے حصے پر پھیل گیا ،
مگر بعد کے دور میں اسلام کی خود ساختہ شکلیں بن گئیں ، اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام نے لوگوں کی نظرمیں اپنی کشش کھودی -
اسلام ایک محفوظ دین ہے ، باعتبار حقیقت وہ آج بھی اپنے اندر مکمل کشش رکھتا ہے ، اگر اسلام کی حقیقی تصویر سے تمام مصنوعی پردے ہٹا دئیےجائیں تو اسلام اپنے آپ ساری دنیا میں پھیل جائیگا -
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں