حضرت اُمّ الفضلؓ بنت
الحارث سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ وہ رسولِ کریمﷺ کی خدمت اَقدس میں حاضر ہوئیں
اور عرض کیا کہ ”میں نے رات ایک بہت مکروہ خواب دیکھا ہے“۔ آپﷺ نے فرمایا: وہ کیا
ہے؟ عرض کیا‘ وہ بہت سخت خواب ہے فرمایا: بتاؤ تو سہی۔ عرض کیا‘ ”آپﷺ کے جسم
اَطہر سے گوشت کا ایک ٹکڑا کٹا ہے اور میری گود میں رکھا گیا ہے۔ رسولِ کریمﷺ نے
فرمایا: تو نے بہت اچھا خواب دیکھا ہے۔ انشاءاللہ تعالیٰ (حضرت) فاطمہ (الزہرہؓ) ایک
لڑکے کو جنم دے گی اور وہ تیری گود میں آئے گا۔ چنانچہ (سیّدہ) فاطمہ (الزہرہؓ) نے
(اِمام) حسینؓ کو جنم دیا (حضرت اُم فضلؓ فرماتی ہیں) پھر وہ میری گود میں آیا
جیسا رسولِ کریمﷺ نے فرمایا تھا“۔ (مشکوٰة، کنزالعمال، فتح الباری)
حضرت یعلی بن مرةؓ سے
روایت ہے‘ فرماتے ہیں‘ حضور پرُنور سَیّد ِکائناتﷺ نے فرمایا: ”حسینؓ مجھ سے ہے
اور میں حسینؓ سے ہوں “ یعنی حضرت اِمام حسینؓ کو نبی کریمﷺ سے اور نبی کریمﷺ کو
اِمام حسینؓ سے اِنتہائی قرب ہے۔ گویا کہ دونوں ایک ہیں تو اِمام حسینؓ کا ذکر
حضورﷺ کا ذکر ہے۔ اِمام حسینؓ سے دوستی حضورﷺ سے دوستی ہے۔ اِمام حسینؓ سے دشمنی
حضورﷺ سے دشمنی ہے اور حضرت اِمام حسینؓ سے لڑائی کرنا نبی کریمﷺ سے لڑائی کرنا
ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں