جب حضرت ابو بکر صديق رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ بنے توانہوں نے اس جگہ جہاں حضور پاک صلی الله علیه وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے تھے اور جہاں حضور پاک صلی الله علیه وسلم کا سجدہ ہوتا تھا اس جگہ پر ایک کمرہ یا ستون بنوا دیا اور امام کی جگہ ایسے ترتیب دی کہ جہاں پہلے حضور پاک صلی الله علیه وسلم کے پاؤں آتے تھے وہاں اب امام یعنی خود خلیفہ وقت حضرت ابوبکرصديق رضی اللہ عنہ کا سر آتا تھا انہوں نے وہ جگہ جہاں حضورپاک صلی الله علیه وسلم کا سر مبارک آتا تھا اس کو اس لیۓ بند کر دیا کہ اس جگہ کسی دوسرے شخص کا پاؤں نہ آے اور جگہ آج بھی مسجد نبوی میں ریاض الجنہ میں موجود ہے
ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
جمعہ، 14 فروری، 2014
حضور پاک صلی الله علیه وسلم کا سجدہ
جب حضرت ابو بکر صديق رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ بنے توانہوں نے اس جگہ جہاں حضور پاک صلی الله علیه وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے تھے اور جہاں حضور پاک صلی الله علیه وسلم کا سجدہ ہوتا تھا اس جگہ پر ایک کمرہ یا ستون بنوا دیا اور امام کی جگہ ایسے ترتیب دی کہ جہاں پہلے حضور پاک صلی الله علیه وسلم کے پاؤں آتے تھے وہاں اب امام یعنی خود خلیفہ وقت حضرت ابوبکرصديق رضی اللہ عنہ کا سر آتا تھا انہوں نے وہ جگہ جہاں حضورپاک صلی الله علیه وسلم کا سر مبارک آتا تھا اس کو اس لیۓ بند کر دیا کہ اس جگہ کسی دوسرے شخص کا پاؤں نہ آے اور جگہ آج بھی مسجد نبوی میں ریاض الجنہ میں موجود ہے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں