حضرت شیخ رکن الدین العالم علیہ الرحمہ نے اپنے وصال سے پہلے اپنے ارادت مندت کے ہجوم سے خطاب کرت ہوئے فرمایا کہ
"
دوستو! یہ دنیا ایک سارئے ہے۔ جو لوگ اس دنیا میں
مسافروں کی طرح رہتے ہیں اور اس کی کسی چیز سے دل نہیں لگاتے تو جب داعی اجل سے
بلاوا آتا ہے ہے تو وہ خوشی سے اپنے مالکِ حقیقی کی طرف سفر کرتے ہیں اور انہیں اس
دنیا کو چھوڑنے کا ذرا بھی ملال نہیں ہوتا لیکن جو لوگ اس دنیا کو اپنا مسکن بنا
دیتے ہیں انہیں اس دنیا کو چھوڑتے وقت ضرور تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
دوستو!
میں تم ہی میں پیدا ہوا اور تم میں ہی جوان ہوا اور تم میں ہی رہ کر بڑھاپے کی منزلیں طے کر رہا ہوں۔ آج میں اس مقام تک پہنچ چکا ہوں جہاں سے انسان اپنے ملک کی طرف بڑھ جائے جہاں اس کا ابدی سکون موجود ہے۔ ممکن ہے کہ آج کے بعد ہم پھر نہ ملیں اس لیے اگر کسی کو مجھ سے کچھ لینا ہو تو وہ مانگ لے اور اگر کسی کو میری طرف سے تکلیف پہنچی ہو تو وہ اسی دنیا میں اپنا بدلہ چکا لے"
دوستو!
میں تم ہی میں پیدا ہوا اور تم میں ہی جوان ہوا اور تم میں ہی رہ کر بڑھاپے کی منزلیں طے کر رہا ہوں۔ آج میں اس مقام تک پہنچ چکا ہوں جہاں سے انسان اپنے ملک کی طرف بڑھ جائے جہاں اس کا ابدی سکون موجود ہے۔ ممکن ہے کہ آج کے بعد ہم پھر نہ ملیں اس لیے اگر کسی کو مجھ سے کچھ لینا ہو تو وہ مانگ لے اور اگر کسی کو میری طرف سے تکلیف پہنچی ہو تو وہ اسی دنیا میں اپنا بدلہ چکا لے"
اللہ آپؒ پر رحمت نازل فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔ آمین
اللہ آپؒ پر رحمت نازل فرمائے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔ آمین
جواب دیںحذف کریں