میری بات کی خوشبو کیوں گدگدائیں کسی کو، یہ میری ذات کی روح کی ادھوری کہانیاں ہیں، جنکو الفاظ کے سمیراؤں میں گوفوں کی مانند قلم سے بکھیر کر بھی خود کو انوکھا سیمابی شرارہ سموچ لوں-
جانتا ہوں، میری تحریر کوئی اثر نہیں رکھتیں، میرے الفاظ کوئی پر تاثیر نہیں، کسی کا مداوہ گر نہیں، مگر اتنا ضرور جانتا ہوں کہ ان الفاظوں کے رقص سے میری ذات میں زنجیریں نفس پرستی کی ٹوٹتی ہیں دھیرے دھیرے-
ہر لکھاوٹ جچے، انبساط عطا کرتی ہے اور جو وژن عطا ہوتا ہے وہ میرے علم کی بالیدگی کو جلا عطا کرتا ہے-
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں