ماضی کو ویسے ہی پرے پھینکو جیسے انسان نہاتے ہوئے میل کچیل اتارتا ہے- سیانے کہتے ہیں کہ جو ماضی میں ڈوئی چلاتا رہتا ہے، اپنی خطاؤں کی لکیروں میں گم رہتا ہے تو ایسے شخص نے اپنی منزل کھوٹی کر دی ہوتی ہے ،اسے مالک پر بھوسہ نہیں ہوتا وہ شرک کا قصور وار ٹھیرتا ہے- دیکھو دوست، جو گزر گیا اسے خواب سمجھ کر بھول جاؤ جب جب ستائے تب تب رحمتوں کی طرف لؤ لگا لو- ایک آسان نسخہ بتاتا ہوں، جب جب دکھوں کا نفسانی جن سامنے آئے ،عصاب پر ہاوی ہونا چاہے،اسی لمحے اپنے سے نیچے والے کا ہاتھ تھام لو نیکی کی نیکی اور مدد کی مدد کسی کی-
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں