زار کے صفحے

منگل، 25 فروری، 2014

غلط الفاظ

"ڈی"میں گر تمہاری عزت نہ کرتا تو تمکو پہلے دن ہی اپنی تصویر ہٹانے کا نہ بولتا۔ یہ ڈی پی نہ دیتا ،میں بھی تمہارے وجود کا رسیا نکلتا، تمکو نظروں میں ہی ہوس کا جلاد بنکر بھسم کر دیتا۔ مگر تم کو حیا سے آنکھوں میں سموچا اور تم سج گئیں اس نئی ڈی پی سے-
اب بات کرتا پروپوز کا ، تو بی بی یہ اسلامی حق مجہے میرے نبی (ﷺ)پاک خیر نے عطا کیا اس گنہگار امتی کو- خیر میری ہر کوشش کے باوجود جب تم نے مجھے منع کر دی تو میں سمجھ گیا تم جان بوجھ کر ایسا کر رہی ہو۔ کیونکہ تم نے نہائیت غلط الفاظ اپنے خاندان بڑوں کیلیئے استمعال کیے۔ جو واقعی مجھے برے لگے کیونکہ وہ کچھ بھی ہوں جو بھی اصول دھرتے ھوں ھیں تو ماں باپ اور بڑے تمہارا کام انکی شان بڑھانا ہے دوسروں کی نظر میں نہ کہ نیچا دیکھانا-
خیر تمہاری ذات کی دوسری کجی اس وقت نظر آئی جب تم میرے گھر،فارم ھاوس اور مری کاٹج کو دیکھ کر خود ہی کمپلکس کا شکار ھو کر عجیب عجیب بیھیویر شو کرنے لگیں- تمکو اپنا آپ چھوٹا نظر آنے لگا
اسی دوران،
تمہارا رشتہ بھی آ گیا، تم نے جنید کو برا بھی بنا دیا اور میری تعریفوں کے آسمان قلابے بنا دئیے۔ میں تو وہی رہا مگر تمہارے بیانات میرے لیئے بدلتے گئیے- میں سمجھ گیا تم سے خود کی ذات نہیں سمبھل رہی آئی ڈیسائیڈڈ کے تمکو ہر طرح سے پرکھ لوں-
آخری ڈیسیزن سے پہلے- تبھی جب مسکراتے ہوئے تمکو تھوڑا چھیڑا تو تم نے نہ صرف میری ذات بلکہ میرے اسلاف کی تربیت پربھی انگلی اٹھائی- تو بی بی مجھ میں تم میں یہی فرق ہے مجھے اپنے بزرگوں کی عزت عزیز ہے، تم کوئی انوکھی لڑکی نہیں تم ایک لو مڈل کلاس گرل ھو ( بقول تمہارے) جبکہ میں نے آدم جی کی پوتی کا رشتہ ، جاپان والا کی پڑپوتی کا رشتہ ٹھکرا رکھا ہے
میرے نذدیک جسم یا صورت اہم نہیں- میں فقط تمکو اس لیئے پروپوز کیا کیونکہ تم نے خود کو مدرسہ والی، نفسیات کی ڈاکٹر اور سرکار مطہر پاک(ﷺ) خیر کی خود کو جوگن کہا تھا، میں تو اسی لمحے تم پر بک گیا ، سوچا کہ جو بھی ھو جیسی بھی اسکو اپنا لو یہ تو سدا کی عاشق ھے میری تو بات بن جانی مگر جب تم نے بار بار جتلانا شروع کیا تو مجھے قران پاک اور فرمان پاک(ﷺ)خیر ،اولیا اکرام کی باتیں سامنے آ گئیں کہ عشق یا رسول پاک (ﷺ) خیر تو سات پردوں میں چھپائی چیز ھوتا، روح حلال ھو جائے مگر اظہار نامحرم بنا دیتا ہے-
مجھے تو تم جتنی گہری نظر آئیں ھوتے ھوتے تم ایک سمندر کے بجائے ایک بلبلے سے بھی
ہیچ ھو گیئں-
مگر پھر میں نے سب بھلا کر چاہا کہ تمکو اپنا لوں تاکہ تم جس راہ پر ھو اسکی اصیل
پاوں اور ھم چلتے چلتے اصل منزل کو پا ھی لیں کبھی!!!---------مگر مجھ پر مجھکو سمجھنے کا دعوی کرنے والی ،اپنا عکس کہنے والی نے مجھے فٹاک سے میرے بزرگوں کے ساتھ الٹا بول دیا۔۔۔۔ یہ نھیں قبول مجھ کو کیونکہ تم نے میرے ماں باپ کی ڈیتھ کو لاجگ دی مجھے سزاکے طور پر مالک کی طرف سے اور تم نے،اسکو جو تم سے دس گنا ھر طرح سے خوبصورت لڑکی جس میں میرا ہی خون تھا اسکی موت کو میرے لیئے سزا کہا- یہ غلط کیا- بھت غلط، میرا پیار میرا مان ھے-
میرے بڑے میری پہچان ہیں-
بس میری آج یہ سوال ھے ربا جی سے کہ میں واقعی سزا پا رہا ھوں تو یہ بہت بڑا جھوٹ ہو گا اور اگر نرمین کے بعد"ڈی"واقعی سچائی سے مجھے اچھی لگی ھے تو وہ خود آئے گی اور بہو بنکر ایک چھوٹی بہن بنکر نرمین کی آرام گاہ پر جاکر ان سے سوری کرے گی، مجھے تم سے سوری نہیں بلکہ ان سے سوری کرنا دیکھنا ھے اور تمہاری عزت کو نکھارنا میرا کام ----------بس اب میرا انتظار تمہارا پلٹنا ہے، ربا جی کی طرف رجوع رہنا ہے کہ وہ 
"ڈی" عطا کریں 



2 تبصرے:

  1. الفاظ غلط نہیں ہوتے۔ لفظ انسان کے ظرف کے عکاس ہوتے ہیں، جس کا جتنا ظرف ہووہ وہی دیتا ہے۔۔۔ کیکر کا کام زخم دینا اور بھول کا کام لمس کا احساس دینا ہے۔ ظرف کی پہچان ہو جائے تو دکھ کا احساس کم ہو جاتا ہے۔اسی لیے کہا گیا کہ "مومن ایک سوراخ سے دوسری بار ڈسا نہیں جاتا "۔ خود کلامی کی زبان کی پکار بہت سی بے زبانی سے نجات عطا کرتی ہے ۔

    جواب دیںحذف کریں