ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
اپنا پن گم نہیں ہوتا بلکہ کسی کی ذات میں اپنا پن محسوس ہو تو اس سے ہمکلام ہوا جاتا ہے پھر چاہے اپنی ذات اس ذات میں گم ہو جائے یا شامل ہو کر مکمّل ہو جائے جیسے الله میاں کی ذات میں موجود اپنا پن موسیٰ کو ربّا جی سے ہمکلام کرنے طور لے جاتا ہے . ادھورا پن سواۓ اک خاک کا ڈھیر کا درجہ رکھتا ہے جو اپنایت کا اک نفیس جھونکا اڑا کر لے جاتا ہے .
جواب دیںحذف کریں