زار کے صفحے

اتوار، 25 مئی، 2014

بلڈی ٹیررسٹ !!!!!!



اسکو مہنگی گھڑیاں اور فیشن ایبل لباس پہننے کا بہت شوق تھا انگلش حددرجہ اچھی تھی کیوں نہ ہوتی ساوتھ
افریقہ کے اعلی اداروں میں اس نے تعلیم حاصل کی تھی ٹائی ،کوٹ پینٹ اسکا پسندیدہ لباس تھے لیکن انقلاب ایکدم ہی بپا ہوگیا ۔ وہ ٹرین کے ڈبے میں چڑھا اور یکدم دو گارڈز نے اسے دبوچ لیا اس نے انگلش میں اپنا مدعا بیان کرنے کی بہت کوشش کی لیکن گارڈز کے ایک نہ سنی اور اسے "بلڈی انڈین" کا خطاب دیتے ہوئے ٹرین کے ڈبے سے جو کے انگریز کللکٹر کے لیے مخصوص تھا باہر پلیٹ فارم پر پھینک دیا ۔
موہن داس اٹھا اردگرد کے لوگوں کے لیے یہ معمول کی بات تھی موہن داس نے ایک نظر اپنی ٹائی ،کوٹ ،پینٹ پر ڈالی اسے معلوم ہوگیا کہ جسے وہ فیشن سمجھتا ہے وہ دراصل غلامی کی ایسی زنجیر ہے جس سے وہ دامن نہیں چھڑا سکتا ۔ اس نے اپنے غصے کا اظہار گالیاں دیکر نہیں کیا نہ مقدمہ کرکے ۔ اس نے ٹائی ، کوٹ ،پینٹ اتار کر ایک طرف رکھ دیا اور موہن داس سے گاندھی بن گیا ۔ انگریز نے اسے ٹرین کے ڈبے سے باہر پھینکا تھا اس نے ایک چادر لپیٹ کرانہیں ہندوستاں سے باہر پھینکنے کی مہم شروع کردی !!
گاندھی کے طریق کار سے گاندھی کی تعلیمات سے بلاشبہ اختلاف ممکن ہے لیکن گاندھی کے جذبے سے انکار نہیں ہوسکتا ! آج مسلمان ہیں کہ دنیا کی ٹرین سے 'بلڈی ٹیررسٹ" کا خطاب دیکر نیچے پھینکے جارہے ہیں ۔ یہ بہترین انگلش بھی بول لیں انکے جیسا لباس و رہن سہن بھی اختیار کرلیں یہ جب بھی رسول عربی کا نام لیتے ہیں انکی نظر میں بلڈی ٹیررسٹ ہی ٹہرتے ہیں اور اٹھا کر باہر پھینک دیئے جاتے ہیں یہ آکسفورڈ یا کیمرج سبے بھی پڑھ آئیں لیکن اگر انہوں نے داڑھی رکھ لی ،نماز پڑھنی شروع کردی کچھ مغربی طورطریقوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تو لندن جیسا ملک ذاکر نائیک جیسے بندے پر پابندی لگانے سے باز نہیں آئے گا ! اور کینڈا بھی ویزہ دینے سے انکاری ہوگا !
کچھ لوگوں نے سمجھ لیا کہ یہ غلامی کا ناپاک لباس ہے جو کے تہذیب و جمہوریت کے پردے میں ہمیں پہنایا گیا ہے انہوں نے مسکرا کر اسکو اتارا اور بلڈی ٹیررسٹ کا خطاب ہنس کر قبول کرلیا ۔ کچھ وہ ہیں جنکو اس خطاب سے ڈر لگتا ہے لباس وہ بھی اتارنا چاہتے ہیں لیکن "عدم اہنسا" کے فلسفے پر کاربند ہیں مسئلہ یہ ہے کہ انکے پاس فلسفہ تو ہے گاندھی ایک بھی نہیں ہے جو چاہے بندوق نہ اٹھائے لیکن اپنا سب کچھ لٹا دے



1 تبصرہ:

  1. کوشش مثبت رخ پر کسی عقیدے اور یقین کے بغیر ، صرف وقت اور طاقت کا زیاں ہے .

    جواب دیںحذف کریں