زار کے صفحے

جمعہ، 7 مارچ، 2014

عورت


موت کا ایک دن معین ہے نورین، وہی ہے وہ دن جب عورت،ایک حقیقی عورت سکھ سے آنکھیں موند کر سو جاتی ھمیشہ کو- ورنہ ساری عمر وہ ایک ایثار کی مشعل بن کر جاگتی رہتی ہے- اے عورت تجھے جینا ہے، جلنا ہے بکھرنا ہے، فنا ہونا ہے ،کیونکہ تجھ سے زمانہ ہے، ذندگی ہے- تو ہے تو سبھی رنگ ہیں ہیں- جنت کی خوشبو ہے، آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ،تو آدم کی ہمنوا ہے، انبیاء کی رفیقہ ہے، مجاہدوں کی جنم ماں ہے- تو سب ہے ،تجھے جو سمجھنا چاہے وہ کمبخت ہے، کبھی ماں کی بھی کھوج کسی بدبخت نے کی ہے کبھی-----اے عورت تو واقعی لا جواب ہے کیونکہ تیری کوکھ میں ربا جی نے رکھی میرے اسلاف کی پیدائش- تو ذہین ہے ورنہ تیری گود کو اولیاءاکرام کی پہلی تربیت گاہ نہ کہی جاتی، الغرض؛ عورت نہ ہوتی تو یقین کریئے، آج جو آپ ہیں وہ ممکن نہ ہوتا کبھی-
 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں