موت کا ایک دن معین ہے نورین، وہی ہے وہ دن جب عورت،ایک حقیقی عورت سکھ سے آنکھیں موند کر سو جاتی ھمیشہ کو- ورنہ ساری عمر وہ ایک ایثار کی مشعل بن کر جاگتی رہتی ہے- اے عورت تجھے جینا ہے، جلنا ہے بکھرنا ہے، فنا ہونا ہے ،کیونکہ تجھ سے زمانہ ہے، ذندگی ہے- تو ہے تو سبھی رنگ ہیں ہیں- جنت کی خوشبو ہے، آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ،تو آدم کی ہمنوا ہے، انبیاء کی رفیقہ ہے، مجاہدوں کی جنم ماں ہے- تو سب ہے ،تجھے جو سمجھنا چاہے وہ کمبخت ہے، کبھی ماں کی بھی کھوج کسی بدبخت نے کی ہے کبھی-----اے عورت تو واقعی لا جواب ہے کیونکہ تیری کوکھ میں ربا جی نے رکھی میرے اسلاف کی پیدائش- تو ذہین ہے ورنہ تیری گود کو اولیاءاکرام کی پہلی تربیت گاہ نہ کہی جاتی، الغرض؛ عورت نہ ہوتی تو یقین کریئے، آج جو آپ ہیں وہ ممکن نہ ہوتا کبھی-
ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
زار کے صفحے
▼
جمعہ، 7 مارچ، 2014
عورت
موت کا ایک دن معین ہے نورین، وہی ہے وہ دن جب عورت،ایک حقیقی عورت سکھ سے آنکھیں موند کر سو جاتی ھمیشہ کو- ورنہ ساری عمر وہ ایک ایثار کی مشعل بن کر جاگتی رہتی ہے- اے عورت تجھے جینا ہے، جلنا ہے بکھرنا ہے، فنا ہونا ہے ،کیونکہ تجھ سے زمانہ ہے، ذندگی ہے- تو ہے تو سبھی رنگ ہیں ہیں- جنت کی خوشبو ہے، آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ،تو آدم کی ہمنوا ہے، انبیاء کی رفیقہ ہے، مجاہدوں کی جنم ماں ہے- تو سب ہے ،تجھے جو سمجھنا چاہے وہ کمبخت ہے، کبھی ماں کی بھی کھوج کسی بدبخت نے کی ہے کبھی-----اے عورت تو واقعی لا جواب ہے کیونکہ تیری کوکھ میں ربا جی نے رکھی میرے اسلاف کی پیدائش- تو ذہین ہے ورنہ تیری گود کو اولیاءاکرام کی پہلی تربیت گاہ نہ کہی جاتی، الغرض؛ عورت نہ ہوتی تو یقین کریئے، آج جو آپ ہیں وہ ممکن نہ ہوتا کبھی-
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں