زار کے صفحے

جمعرات، 20 فروری، 2014

چودھویں صدی و مابعد(باب اول - حصہ-i)










ایک روایئت ہے کہ حضور پاک(صلیہ الیہ وآلہ وسلم) نے تیرھویں صدی تک کے حالات کی خبر دی۔ اور چودھویں صدی کا جب ذکر آیے تو خاموش ھو گئے۔ ایک ضعیف روائیت یے کہ آپ(صلیہ الیہ وآلہ وسلم) نے خود آنے کی بھی بشارت دی۔ مہدی آخرالزمان(علیہ السلام) کی باببت بھی ایسا ہی لوگوں کا قیاس ہے۔
اگر عقیئدہ کو باطن کے ساتھ منسوب کریں تو " کن فیکون"جاری و ساری ھے۔ نور محمد (صلیہ الیہ وآلہ وسلم) سلسلہ جاریہ ہے اور حرم دل عالم میں مہدی(علیہ السلام) اذان بھی دے چکے ھیں۔
ہم نے سنا ھے کہ لوگ کہتے ہین " کل شی زائقتہ الموت" جبکہ باطن کا فقیر ،"کل شی ذائیقتہ السلام" کہتا ہے۔ اور درحقیقت یہ ہے ہی اتنا پیارا زمانہ کہ آپکے پاس کوئی چیز ہے تو اسکو قبول کرنے کیلیئے بہت سے قلب تڑپ رہے ھیں
 اور لوگ اس زمانے کو برا زمانہ کہتے ہیں
بہ نسبت دو صدی پہلے کے آج بھی فاسق و فاجر مسلمان تک میں اس نام محبوب(صلیہ الیہ وآلہ وسلم) کی لاج رکھنے کیلیئےبے پناہ جوش ہے۔ یہ جوھر کسی دوسری قوم میں نھیں۔ اس والہانہ محبت کا تعلق عبادات سے نہیں بلکہ یہ ایک لطیف جذبہ ہے اور الغرض ہم انہیں لطافتوں پر نظر رکھے رہیں تو صلاحیتوں کے لحاظ سے یہ زمانہ بہتر زمانہ کہلائے گا۔
یہ عین اصول طتری ہے کی جب اندھیرا ذیادہ ھو گا اور دھند ماحول پر چھائی ہو گی تب اس ماحول میں دھندلی سے دھندلی روشنی بھی، شمع درخشان سی نظر آئے گی۔اسی لیے آج کا زمانہ بہیں زمانہ کہلانے کا مستحق ھے۔ ایک ذرا سی سعی باطن یا ظاہر کی وق گل کھلاتی ھے کہ مذبذب ایمان بھی قوت پکڑتے جاتے ھیں۔
اب تقاضہ یہ ھے کہ بظاہر نام کے مسلمان کی اصلاح کی جائے- گو کے یہ کٹھن ھے کہ ظاہری تعلیم اور رشد و ھدائیت سے کام نہیں  بن
سکتا ،وہ  دور ختم ھو گیا ھے۔ظاہر کا فقط خول ہی خول رہ گیا ہے۔ اور باطن بھی گل ھو چکا ھے- اسکی مرمت نہیں ھو سکتی۔۔۔۔اگربفرض محال ھم اتنے ہی بےبس ھو گئے ہیں تو پھر وہ اصلاح اور روشنی کیو نکر ممکن ھے، اسکو اگلی تحریر میں پیش کرنے کا اذن عطا ھو آمین۔۔۔جاری ھے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں