زار کے صفحے

جمعہ، 14 فروری، 2014

حیدریم


حیدریم قلندرم مستم
بندہ مرتضٰی علی ہستم

جام مہر علی ز در دستم
بعد از جام خوردم مستم
کمر اندر قلندری بستم
از دل پاک حیدری ہستم

میں نے حضرت علی کی محبت کا جام پیا
پینے کے بعد میں مست ہو گیا
میں نے قلندری کے میدان میں قدم رکھا
دل و جان سے میں حیدری ہو گیا

حیدریم قلندرم مستم
بندہ مرتضٰی علی ہستم

از مئے عشق شاہ سرمستم
بندہ مرتضٰی علی ہستم
من بغیر از علی نہ دانستم
علی ولی اللہ از ازل گفتم

حیدریم قلندرم مستم
بندہ مرتضٰی علی ہستم

غیر حیدری ہمی اگر دانی
کافری و یہودی و نصرانی
بہشت ایمان علی فمیدانی
بپدیری کہ ایں مسلمانی

حیدریم قلندرم مستم
بندہ مرتضٰی علی ہستم

سرگروہ تمام رندانم
رہبر سالکم عارفانم
ہادی عاشقانم مستانم
کہ سگ کوئے شیر یزدانم

حیدریم قلندرم مستم
بندہ مرتضٰی علی ہستم

نہ رسد کئے حشمت و جاہش
منم عثمان مروندی بندہ درگاہش
برزماں ہست حال ما آگاہش
بوصالش بود سدا خواہش





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں