زار کے صفحے

جمعہ، 14 فروری، 2014


سات مرتبہ میں نے اپنی روح کو حقیر جانا۔،۔،

پہلی مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا کہ وہ بلندیوں میں پرواز کرنا چاہتی تھی لیکن وہ بہت مسکین اور عاجز نظر آتی تھی۔۔۔

دوسری مرتبہ اس وقت جب میں نے دیکھا کہ وہ اپاہج کے سامنے لنگڑا کر چل رہی ہے۔۔۔

تیسری دفعہ اس وقت جب روح کو رنج و محن اور عیش و عشرت میں سے ایک چیز کو منتخب کرنے کا موقع دیا گیا اور میں نے دیکھا کہ اس نے عیش و آرام کو منتخب کر لیا۔۔۔

چوتھی مرتبہ میں نے روح کو اس وقت حقیر جانا جب اس نے ایک غلط کام کیا اور جواب طلبی پر یہ کہا کہ دوسرے لوگ بھی تو غلط کام کرتے ہیں مجھ سے غلطی ہو گئی تو کیا ہوا۔۔۔

پانچویں مرتبہ میں نے اپنی روح کو اس وقت حقیر و ذلیل جانا جب وہ اپنی کمزوری پر قانع ہو کے بیٹھ گئی اور صبر و تحمل کو ذاتی قوت پر محمول کرنے لگی۔۔۔

چھٹی مرتبہ میں نے اپنی روح کو اس وقت حقیر سمجھا جب اس نے ایک بدصورت چہرے کو حقارت کی نظر سے دیکھا اور وہ یہ نہ جانتی تھی کہ یہ بدصورتی بھی تو اس کا اپنا ہی بہروپ تھا۔۔۔

ساتویں دفعہ میں نے اپنی روح کو اس وقت حقیر جانا جب وہ اپنی تعریف میں نغمے گانے لگی اور اسے نیکی اور خوش خلقی کی نشانی سمجھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں