ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
زار کے صفحے
▼
بدھ، 9 جولائی، 2014
آج مجھے معلوم ہوا
آج مجھے معلوم ہوا کہ ہم خود کی ذات میں کتنا گمنام سے ہیں، کبھی کبھی آئینہ بھی ہم سے پوچھ بیٹھتا ہے، ارے بابا تم کون ہو؟ اور تب ہمکو اپنے سراپے پہ ایک نظر ڈال لینی چاہئے، ہو سکتا ہے وہ ایک لمحہ خود کو بدلنے کا ہو حالات کے ساتھ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں