زار کے صفحے

ہفتہ، 21 جون، 2014

تیری مٹی ذرا جدا ہے


اب میں باتیں کرتا ہوں، مگر خود سے، کیونکہ بہت دن ہو چلے تھے مجھے مجھ سے ملے ہوئے- اب خود کی باتیں سنتا ہوں اور خود کی تصحیح کرتا ہوں-مجھے خود کو بہت سنوارنا ہے، مجھے خود کو بہت نکھارناہے- جھوٹی دنیا کے بودے رشتے اب میرے پاؤں کے گفتار نہ بنیں گے، میں اب در در کسی رشتے کا امیدوار نہ بنوں گا
صدیوں کا مسافر ہوں، کیسے کسی کو اسیر کروں، اپنی محبتوں کی بیٹھک میں کیسے کسی کو مقید کروں-ہر ذرہ مجھ سے کہتا ہے ،تم نے افلاک کا سفر کرنا ہے،کسی طلسم حسینہ نامئہ بر کی زلفوں سے تجھے کیا غرض، تیرا لبادہ بوسیدہ ہی طے ہوا فلق پہ،تیرے حواس کی خو میں فقط بس آبیاری ہے، نہ منزل تیری یہاں ٹھیری نہ تھجے یہاں دوام ہے، فقط تو قاصد نامئہ بر کے حکم کا میراث ہے-
تربیت میری محل کے جھروکوں میں ایسی سنگلاخ رہی، نہ ممتا کی چھاؤں محسوس کی نہ بپتا کا سائیباں نصیب ہوا، جوانی کی دھلیز پر ایک نوشہ پری پر حجاب عطا ہوئی، پر پھر وہی افتاد جونمردی اور تائید حر مندی وہ بھی مجھ سے جدا کی، نہ رہی ممتا کی جھلملاتی نرم گود نہ پائی محبتوں کی نرگسی مسکاں-
حکم ہوا ،تھجے بنایا گیا ہے فقط بجا آوری کیلیئے، تیری مٹی ذرا جدا ہے، تجھے مانگ کا کوئی حق نہیں تیری شرست میں مں فقط "ھاں" ہے- تو مٹی کا فقط باسی ہے تجھے رہنا اب خاص ہے، اس پاسبان حرم ؤطن کی آنچ کے آنچل کی حرمت کے دھیرج کو تیری مٹی کو گوندھا گیا تھا وہاں، تو چاہ کہ بھی کسی طور سے نہ لے سکے کا مئہ نفس کا سرور،چل اٹھ کے تیرے نام کا طبل اب بج چکا، تجھے خود سے بڑھ کر کود سے بڑے ہیں کام کرنے بس اسی کو مقصد سمجھ تو لے بس اسی کو مربوط تو کر لے-
ہاں! یہ تیرا قلم نہیں ہے ،یہ بات تو تو کہیں اور طے ہے-------

خادم امت مسلمہ ، 
میجر زرخھاف خان آفریدی




2 تبصرے:

  1. ضروری نہیں کہ زندگی سب کو اک جیسی محسوس ہو ، نشیب و فراز سب کی زندگی میں ہوتے ہیں .بابا کہتے ہیں کسی روڈ پر کھلنے والی کھڑکی میں بیٹھا ہوا شخص زندگی کا وہ مفہوم نہیں جان پاتا جو روڈ پر گزر رہی ہے، قدرت کبھی کچھ دے کر آزماتی ہے اور کبھی کچھ لے کر ، کبھی سب کچھ ہوتے ہوتے بھی ہاتھ خالی اور کبھی خالی جھولی کے ساتھ دامن خوشیوں سے بھرا ہوتا ہے ، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے ہاتھ اور دامن دونوں تو آسائیشات سے لبریز ہوں مگر دل پر سکون نہ ہو اور ذات کا سکون تلاش کرتے ہم خود پر زبردستی کی جنگ مسلط کر لیں. ربّا جی کبھی بھی کسی پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھہ نہیں ڈالتی .

    جواب دیںحذف کریں