ساتھیو! پہلے عشق اور محبت کے فرق کو سمجھیں۔ محبت مادئیت کی طرف لے کر جاتی ہے ، جبکہ عشق فنا کے راہ کی کنجی ہے۔ جس نے مادہ کو مقصد بنا لیا وہ محبتوں کے سیلابوں میں گم رہتا ہے، جبکہ عشق کا روگی چاہے وہ کسی بھی صنف سے ہو اسکی جلا بس محبوب کا حب پانا بھی نہیں ہوتا، وہاں طلب کا کاسہ کبھی کا لیلی نے لے کر توڑدیا ہوتا ہے، نہ وہاں ز طلب ہوتی ہے نہ گماں نی جستجو، وہاں مراتب عشق ہوتے اور محرموں کے راز و نیاز کی باتیں جو حب و محبوب کے درمیاں حجاب در حجاب ہوتی ہیں
ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
زار کے صفحے
▼
جمعہ، 7 مارچ، 2014
محرموں کے راز و نیاز کی باتیں
ساتھیو! پہلے عشق اور محبت کے فرق کو سمجھیں۔ محبت مادئیت کی طرف لے کر جاتی ہے ، جبکہ عشق فنا کے راہ کی کنجی ہے۔ جس نے مادہ کو مقصد بنا لیا وہ محبتوں کے سیلابوں میں گم رہتا ہے، جبکہ عشق کا روگی چاہے وہ کسی بھی صنف سے ہو اسکی جلا بس محبوب کا حب پانا بھی نہیں ہوتا، وہاں طلب کا کاسہ کبھی کا لیلی نے لے کر توڑدیا ہوتا ہے، نہ وہاں ز طلب ہوتی ہے نہ گماں نی جستجو، وہاں مراتب عشق ہوتے اور محرموں کے راز و نیاز کی باتیں جو حب و محبوب کے درمیاں حجاب در حجاب ہوتی ہیں
محبت ایک دائرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے
جواب دیںحذف کریںجب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔ اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔ ۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔ ۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔ ۔
سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔ ۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔ ۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔ ۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔
محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔