ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
زار کے صفحے
▼
ہفتہ، 15 فروری، 2014
میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام
چل رہا ہے ۔۔ مجھے بھیک مل رہی ہے میرا کام
چل رہا ہے ۔۔۔
نہیں عرش و فرش پر ہی تیری
عظمتوں کے چرچے ۔۔۔ تہہ خاک بھی لحد میں تیرا نام
چل رہا ہے ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں