ایک دفعہ حضرت رابعہ بصریہ(رح) نے سات دن تک روزہ افطار نہ کیا آٹھوےں روز بھوک کی شدت سے نفس نے فریاد کی مجھے بھوکا مرتے سات دن تو ہوگئے کب تک مجھے بھوکا ماروگی ؟ تھوڑی دیر بعد کسی نے دروازے پر دستک دی اور کھانے کا ایک پیالہ حضرت رابعہ بصریہ(رح) کی خدمت میں پیش کیا گھر میں اندھیرا تھا حضرت رابعہ پیالہ رکھ کر چراغ جلانے اٹھیں، ابھی چراغ جلا نہ سکی تھیں کہ بلی نے کھانے کا پیالہ گرا دیا ،رابعہ بصریہ یہ دیکھ کر کہنے لگیں اچھا ایک کٹورہ پانی ہی کا لے آؤں ۔پانی لینے گئیں تو چراغ گل ہوگیاابھی آپ نے پانی سے روزہ افطار نہیں کیا تھا کہ پانی کا پیالہ ہاتھ سے گرکر ٹوٹ گیا ، حضرت رابعہ(رح) نے ایک آہ جگر سوز نکالی اور کہنے لگیں الٰہی یہ کیا ماجرا ہے ؟ ندا آئی تم دنیا چاہتی ہو یا آخرت ؟جس کی تمہاری خواہش ہو پوری کردی جائے، ایک دل میں دنیا اور خدا کی محبت جمع نہیں ہوسکتی ۔ آپ فرماتی ہیں کہ میں اسی روز سے دنیا سے دلبرداشتہ ہوگئی ،پھر کبھی دنیا کی طرف رخ نہیں کیا میری ہر وقت یہی دعا تھی یا الٰہی مجھے ہمیشہ اپنی حضوری میں مشغول رکھ ایسا نہ ہو کہ دنیا تیری حضوری سے محروم کرے ۔محفل اولیاء /ص٣٣/٣٤
ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
زار کے صفحے
▼
جمعہ، 14 فروری، 2014
حضرت رابعہ بصریہ(رح)
ایک دفعہ حضرت رابعہ بصریہ(رح) نے سات دن تک روزہ افطار نہ کیا آٹھوےں روز بھوک کی شدت سے نفس نے فریاد کی مجھے بھوکا مرتے سات دن تو ہوگئے کب تک مجھے بھوکا ماروگی ؟ تھوڑی دیر بعد کسی نے دروازے پر دستک دی اور کھانے کا ایک پیالہ حضرت رابعہ بصریہ(رح) کی خدمت میں پیش کیا گھر میں اندھیرا تھا حضرت رابعہ پیالہ رکھ کر چراغ جلانے اٹھیں، ابھی چراغ جلا نہ سکی تھیں کہ بلی نے کھانے کا پیالہ گرا دیا ،رابعہ بصریہ یہ دیکھ کر کہنے لگیں اچھا ایک کٹورہ پانی ہی کا لے آؤں ۔پانی لینے گئیں تو چراغ گل ہوگیاابھی آپ نے پانی سے روزہ افطار نہیں کیا تھا کہ پانی کا پیالہ ہاتھ سے گرکر ٹوٹ گیا ، حضرت رابعہ(رح) نے ایک آہ جگر سوز نکالی اور کہنے لگیں الٰہی یہ کیا ماجرا ہے ؟ ندا آئی تم دنیا چاہتی ہو یا آخرت ؟جس کی تمہاری خواہش ہو پوری کردی جائے، ایک دل میں دنیا اور خدا کی محبت جمع نہیں ہوسکتی ۔ آپ فرماتی ہیں کہ میں اسی روز سے دنیا سے دلبرداشتہ ہوگئی ،پھر کبھی دنیا کی طرف رخ نہیں کیا میری ہر وقت یہی دعا تھی یا الٰہی مجھے ہمیشہ اپنی حضوری میں مشغول رکھ ایسا نہ ہو کہ دنیا تیری حضوری سے محروم کرے ۔محفل اولیاء /ص٣٣/٣٤
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں