حضرت سرّی سقطی رحمۃ اللہ علیہ بغداد میں حقائق توحید کے ذکر میں بڑے مشہور تھے، آپ بہت بڑے صاحب طریقت ولئ کامل تھے، تبلیغ دین اور شریعت کی اشاعت آپ کا نصب العین تھا، آپ اپنے کاروبار میں بہت ہی کم منافع لیا کرتے تھے، حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ آپ کے بھانجے تھے،
آئیے آپ کی تعلیماتِ عالیہ ملاحظہ کریں:
(۱) امیر پڑوسیوں، پیشہ ور قاریوں اور بد خُلق علماء سے دور رہو۔
(۲) جو شخص چاہے کہ اس کا دین سلامت رہے، جان و مال کی خیر ہو اور غم میں کمی ہو، اُسے چاہئے کہ خلق سے مناسب فاصلہ رکھے۔
(۳) کھانا اتنا کھانا چاہئے جس سے زندگی قائم رہے۔
(۴) کپڑے پہننے میں نمائش باعثِ عذاب ہے۔
(۵) رہائش کے لئے محلات بنانے سے جنت نہیں مل سکتی۔
(۶) وہ علم بیکار ہے جس پر عمل نہ کیا ہو۔
(۷) مومن وہ ہے جو کاروبار زندگی میں بھی یادِ الٰہی سے غافل نہ ہو۔
(۸) کاش تمام مخلوقات کا غم میرے دل پر ہوتا تاکہ سب فارغ البال ہوتے۔
(۹) اگر کوئی اپنے ادب سے عاجز آتا ہے تو دوسروں کے ادب سے ہزار بار عاجز آتا ہے۔
(۱۰) تم کو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جن کا فعل ان کے قول سے مطابق نہیں رکھتا، مگر بہت کم ایسے بھی ملیں گے جن کا فعل و عمل ان کی زبان سے عین مطابق ہو۔
(۱۱) سب سے بڑا دانشور وہ ہے جو کلام اللہ شریف کی آیات مبارکہ پر غور و فکر کرے اور ان سے تدبر و تفکر کو کام میں لائے۔
(۱۲) جو اپنے نفس کا طیع ہوجاتا ہے اس کے لئے تباہی کے سواء کچھ نہیں ہے۔
(۱۳) جو شخص اپنے آپ کو بلند مرتبہ کہلوانا پسند کرے نگاہِ حق سے گرجاتا ہےؤ
(۱۴) حسنِ خُلق یہ ہے کہ خلقت تجھ سے راضی ہو۔
(۱۵) محض گمان پر کسی سے علاحدگی اختیار مت کرو۔
(۱۶) بغیر عتاب کے کسی کی صحبت مت چھوڑو۔
(۱۷) اس شخص سے بچو جو باعزت ہو کر مجلس میں بیٹھے اور بے عزت ہوکر نکالا جائے۔
(۱۸) عشق حقیقی تو وہ ہے جو جذبہ عمل کو تیز کردے۔
(۱۹) حق پر چلنے والے کا پاؤں شیطان کے سینہ پر ہوتا ہے۔
(۲۰) علم کی مثال سمندر جیسی ہے خواہ کتنا ہی خرچ کرو کم نہ ہوگا۔
آئیے آپ کی تعلیماتِ عالیہ ملاحظہ کریں:
(۱) امیر پڑوسیوں، پیشہ ور قاریوں اور بد خُلق علماء سے دور رہو۔
(۲) جو شخص چاہے کہ اس کا دین سلامت رہے، جان و مال کی خیر ہو اور غم میں کمی ہو، اُسے چاہئے کہ خلق سے مناسب فاصلہ رکھے۔
(۳) کھانا اتنا کھانا چاہئے جس سے زندگی قائم رہے۔
(۴) کپڑے پہننے میں نمائش باعثِ عذاب ہے۔
(۵) رہائش کے لئے محلات بنانے سے جنت نہیں مل سکتی۔
(۶) وہ علم بیکار ہے جس پر عمل نہ کیا ہو۔
(۷) مومن وہ ہے جو کاروبار زندگی میں بھی یادِ الٰہی سے غافل نہ ہو۔
(۸) کاش تمام مخلوقات کا غم میرے دل پر ہوتا تاکہ سب فارغ البال ہوتے۔
(۹) اگر کوئی اپنے ادب سے عاجز آتا ہے تو دوسروں کے ادب سے ہزار بار عاجز آتا ہے۔
(۱۰) تم کو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جن کا فعل ان کے قول سے مطابق نہیں رکھتا، مگر بہت کم ایسے بھی ملیں گے جن کا فعل و عمل ان کی زبان سے عین مطابق ہو۔
(۱۱) سب سے بڑا دانشور وہ ہے جو کلام اللہ شریف کی آیات مبارکہ پر غور و فکر کرے اور ان سے تدبر و تفکر کو کام میں لائے۔
(۱۲) جو اپنے نفس کا طیع ہوجاتا ہے اس کے لئے تباہی کے سواء کچھ نہیں ہے۔
(۱۳) جو شخص اپنے آپ کو بلند مرتبہ کہلوانا پسند کرے نگاہِ حق سے گرجاتا ہےؤ
(۱۴) حسنِ خُلق یہ ہے کہ خلقت تجھ سے راضی ہو۔
(۱۵) محض گمان پر کسی سے علاحدگی اختیار مت کرو۔
(۱۶) بغیر عتاب کے کسی کی صحبت مت چھوڑو۔
(۱۷) اس شخص سے بچو جو باعزت ہو کر مجلس میں بیٹھے اور بے عزت ہوکر نکالا جائے۔
(۱۸) عشق حقیقی تو وہ ہے جو جذبہ عمل کو تیز کردے۔
(۱۹) حق پر چلنے والے کا پاؤں شیطان کے سینہ پر ہوتا ہے۔
(۲۰) علم کی مثال سمندر جیسی ہے خواہ کتنا ہی خرچ کرو کم نہ ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں