ہر کوئی اپنے زمانے کو برا اور گزرے زمانے کی رام لیلا جبتا ہے۔سر دھنتا رہتا ہے، مگر اس سمےاچھت ریکھایئں کیا پرہوت کرتی رھیں اس سے ناواقف رہتا یے۔ صرف اس پر کیا موقف، ھم نے جو سوچ کی خوردبین خود پر ڈالی تو فقط زمین پر ماتھے کو رگڑتے پایا - جن باتوں کی وعدہ الست میں لبیک کہی وہی سوچ 1400 سال میں بھلا بیٹھے، جب ابتدائے آفرینش سے سب چیزیں مقررتھیں، تو پھر رنگولی کی پچکاریاں کیوں مار رہا ہے"وہ"، ،یہی سوچ کے ساتھ ادھر حاضر ہوں آخر اس صدی کی اہمیت اور ھمارا مقصد کیاہے؟
زار کے صفحے
▼
جمعہ، 14 فروری، 2014
کبھی کسی کی محبت
کبھی کسی کی محبت اور
خلوص کو اس کی بیوقوفی مت سمجھو ورنہ تمام عمر محبت اور خلوص تلاش کرتے پھرو گے
اور لوگ تمہیں بیوقوف سمجھیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں